Friday, 18 September 2020

Mere Papa


*_میرے دل عزیز پاپا وہ ایک عظیم انسان ہیں ان کے اندر محبت، شفقت، زندگی کے پیکر اور انسانیت کا نچوڑ ہے_*
*_میرے پاپا میں انسانیت کوٹ کوٹ کر بھری ہے  آپ کوئی عالم تو نہیں ہیں لیکن عمل کے دلدادہ ہیں کوئی حافظ یا قاری تو نہیں ہیں لیکن اللہ کی کتاب کی محبت ان کی رگ رگ میں ہے سنت رسول کے عالم نہیں لیکن عمل ایسا ہے کہ عالم سے کم نہیں اسی لئے تو ہر دیکھنے والا انہیں عالم سمجھ کر مولانا کہتا ہے ماشاءاللہ_*

*_مجھے خوشی ہوتی ہے اس بات پر کہ میں ان کی بیٹی ہوں پر افسوس ہے ان کی طرح نہیں ہوں اے کاش میرے اندر بھی وہ صفت موجود ہوتی جو میرے بابا کے اندر ہے جیسے کہ مثال کے طور پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی بیٹی فاطمہ بالکل اپنی باپ کی طرح چال ڈھال چلنے پھرنے کا طریقہ بالکل ایک تھا*_

*میرے پاپا کے بولنے کا طریقہ اتنا خوشگوار ہے کہ ماشاء اللہ اس کی مثال خود آپ ہیں*

*گھر میں سب سے پیار سے باتیں کرنا سب کے ساتھ دل لگی کرنا کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھ کر انکی چلانے کی عادت نہیں ہے بلکہ*
*اگر سمجھاتے ہیں تو اتنی ہمدردی سے سمجھاتے کہ ان کی باتیں دل میں بیٹھ جاتی ہیں*  *اللّٰہ میرے والدین کو تاعمر سلامت رکھے*

Monday, 7 September 2020

میری تحریر

زندگی کی الجھنوں نے میری شرارتوں کو کم کر دیا


اور لوگ سمجھنے لگے ہیں کہ ہم سمجھ دار ہو گئے
صنوبر ناز⁦________🖋️


Sunday, 6 September 2020

Happy Teacher's Day



السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایسا کہاں سے لاؤں تجھ سا کہیں جسے۔۔۔۔کاتبہ⁦🖋️___⁩صنوبر ناز

الحمدللہ مختار احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی ایام  کو بڑی ہی سمجھداری سے ایسے کام کے لیے وقف کردیا جو تاقیامت آنے والے انسانوں کے لیے ایک مثال بن گئی 
جس دن میرے ناظم صاحب کا انتقال ہوا تھا وہ دن قیامت خیز تھا بہت چھوٹی تھی میں اللہ جانے مجھے انسے کیوں اتنی محبت ہے انھوں نے مجھے دعائیں دیں تھی جب میں نے ہوسٹل میں قرات کی تھی
انمیں میں اپنے والد کو دیکھتی تھی
اگر اللہ نے مجھے فرزند عطا کیا تو ان شاءاللہ میں اسکا نام مختار رکھونگی اور اسے انکی شخصیت سے آگاہ کرونگی
وہ بہت اعلیٰ شخصیت تھے جو مجھے اب کہیں نہیں ملتی
دیوان غالب کا شعر ہے
ایسا کہاں سے لاؤں تجھ سا کہیں جسے

Saturday, 25 July 2020

کرونا وائرس اور اسلامی تعلیمات صنوبر ناز

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے آج عالمی میڈیا بھی اسلام کے دیئے ہوئے زیریں اصولوں کی تعریف کررہا ہے، اسلامی اصولوں کو ہی دنیا بھر میں جہاں جہاں کرونا وائرس پھیلا ہے، اپنایا گیا ہے، اسلام نے آج سے 14 سو سال پہلے ایسی وباء پھیلنے کے بارے میں بتایا کہ یہ کسی ایک آدمی سے دوسری آدمی میں منتقل ہوسکتی ہے پھیل سکتی ہے۔

صحیح بخاری کی حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ شام کی طرف سفر کر رہے تھے کہ ایک مقام پر آپ کو اطلاع ملی کہ شام میں طاعون کی وبا پھیل چکی ہے ۔تو اس وقت قافلے میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ بھی شامل تھے آپ نے عرض کی یا امیرالمومنین میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "کے جب تم کسی علاقہ کے متعلق سنو کے وقت وہاں وباءپھیل چکی ہے تو اس علاقہ کی طرف مت جاؤ اور اگر تم اس علاقہ میں ہوں جہاں وباء پھیلی ہوئی ہے تو وہاں سے اپنی جان بچانے کے لئے مت بھاگو”۔

ایک اور صحیح بخاری کی حدیث مبارکہ ہے کہ کوڑسے متاثرہ شخص سے اس طرح بھاگو کہ جس طرح تم شیر سے بھاگتے ہو۔ اب آئیے دوسری جانب جو لوگ کہتے ہیں کہ وہ وباء نہیں پھیلتی کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث مبارکہ کو سامنے رکھ کر کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” لا عدویٰ ولا طیرة” اس لاعدوی کی حقیقت یہ ہے کہ جس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمان فرمایا اس وقت زمانہ جاہلیت میں لوگ بیماری کو بیماری کی ذات کی وجہ سے متعدد تصور کرتے تھے نہ کہ اللہ تعالی کی قدرت و منشا کی وجہ سے ۔

مثال کے طور پر ایک حدیث مبارکہ ہے کہ ایک اعرابی حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹوں کو خارش پڑ گئی ہے ۔اور یہ ایک اونٹ ا سے دوسرے اونٹ میں پھیلی ہے ۔اور زمانہ جاہلیت میں ان کا تصور یہ تھا کہ یہ بیماری ایک اونٹ سے دوسرے اونٹ میں بذات خود منتقل ہوئی ہے یعنی اس نے اللہ تعالی کی مشیت و منشا نہیں ہے ۔تو پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ یہ بتاؤ کہ پہلے کو کس طرح بیماری لگی ہے ۔ یہ جولا عدوی والی حدیث مبارکہ ہے اس ساری حدیث مبارکہ کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ مشیت باری تعالی اور اللہ کی قدرت کو تسلیم نہیں کرتے تھے وہ سمجھتے تھے کہ بیماری ایک انسان سے دوسرے انسان کو لگتی ہے ۔

یہ بیماری بذات خود بدلتی ہے ۔ اور یہ اوپر والی تمام احادیث مبارکہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اسلام وبا کے پھیلنے کو تسلیم کرتا ہے ۔ آج جو پوری دنیا میں یہ مسئلہ بنا ہوا ہے کرونا وائرس کے متعلق اس کے لئے بھی اختیاطی تدابیر وہی ہے جو میں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف والی روایت ذکر کی ہے ۔آج پوری دنیا میں احتیاطی تدابیر وہی استعمال کی جارہی ہیں۔ اہل  ہند کو بھی چاہیے کہ اس بڑھتی ہوئی وبا کے بچاو کیلئے اسلام کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں۔ جذباتی باتوں کے بجائے حکومت کے دئیے گئے لائحہ عمل پر عمل کریں۔

کرونا وائرس اور اسلامی تعلیمات

What Islam tells us about responding to deadly pandemics

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

Islamic rules over epidemics to protect people from death and sickness go back to the very early stages of the emergence of the monotheistic religion. 

On many occasions, the Prophet Muhammed advised his companions to value their lives as the utmost importance over death in his numerous sayings (hadiths), urging people to stay away from places where there were epidemics. 

“Our Prophet speaks about the concept of quarantine fourteen hundred years ago,” says Cafer Karadas, professor of divinity at Uludag University, referring to one of the widely known hadiths. 

“When you hear that [a plague] is in a land, do not go to it and if it occurs in a land that you are already in, then do not leave it, fleeing from it,” the Prophet famously said. 

“This saying exactly refers to the principle of modern quarantine. What it has been currently practiced [concerning the coronavirus outbreak] is the same principle as the advice of the Prophet,” Karadas told TRT World. 

کورونا وائرس 🧤😷

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


کورونا وائرس ایک خطرناک وائرس ہے جو فلو اور نظام تنفس کی مختلف بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ کورونا وائرس کئی اقسام پر مشتمل وائرس کا ایک خاندان ہے جو کہ عام نزلہ زکام کے علاوہ سارس اور مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم جیسی سنگین بیماریوں کابھی باعث بنتا ہے۔ موجودہ حالات میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی یہ قسم انسانوں میں پہلی بار پائی گئی ہے۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں سر درد، نزلہ، کھانسی، اور تھکن جیسی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔  اس کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں دشواری ، نمونیا اورپھیپھڑوں کی ناکاری جیسی سنگین علامات بھی سامنے آ سکتی ہیں جو کہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔ ایسی کسی بھی علامت کی صورت میں  ڈاکٹر سے فوری رابطہ اور مشورہ ضروری ہے۔

اس وائرس سے بچائو کی تدابیر میں باقاعدگی سے بار بار ہاتھ دھونا، کھانستے اور چھینکتے وقت منہ ڈھکنا، اور اس وائرس کی علامات سے متاثر افراد سے دور رہنا شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گوشت، انڈے اور حیوانی غذائوں کو خوب اچھی طرح پکا کر ہی استعمال کرنا ضروری ہے۔ یاد رکھیں ایک صحت مند مدافعتی نظام اس وائرس سے بچائو میں آپ کا اہم ترین ہتھیار ہے۔ اچھی غذا اور صحت بخش طرز زندگی کی مدد سے آپ اپنی قوت مدافعت کو بڑھا سکتے ہیں۔ وٹامن سی کا استعمال بھی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ خیال رکھنا بھی اہم ہے کہ وہ کون سے محرکات ہیں جن کی وجہ سے آپ کا مدافعتی ںظام کمزور پڑ سکتا ہے۔ سگریٹ نوشی، ذہنی دبائو، اور ناقص غذا کا استعمال قوت مدافعت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔  
صنوبر ناز

میں عـــــورت ہوں 🧕 صنوبر ناز

🧕 میں عـــــورت ہوں
میـــں ممــــتــــا ہـــوں⁦🤱
میـــں بیٹـــــــی ہــوں
میـــں عـــــصـــمت ہــوں
میــں حــــــــوا ہـوں
پر یہ تو کتابی باتیں ہیں
اور بات اصل میں یہ ہے کہ
تذلیل کا ایک عنوان ہوں میں
تحقیر ہے میری پیدائش
نفرت کے قابل چیز ہوں میں
میں مـــــاں ہوں
میں رسوا بھی
 میں بہن ہوں
میں گالی بھی
میں بیٹی بھی
میں بوجھ بھی ہوں
مجھ سے ملیئے میں عورت ہوں
اور میرا جرم فقط اتنا ہے کہ مردوں کی اس دنیا میں
~میں عورت ہوں~
⁦🖋️⁩___ صنــــوبــــر نــــاز

Friday, 24 July 2020

جنت الفردوس کو سیدھی گئی ہے یہ سڑک👈🏻 ⁦🖋️⁩ صنوبر ناز

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


مسلک سنت پہ اے سالک چلا جا بے دھڑک
جنت الفردوس کو سیدھی گئی ہے یہ سڑک 👈🏻

صنوبر ناز

تہذیب سکھاتی ہے جینے کا سلیقہ

تعلیم سے جاہل کی جہالت نہیں جاتی

صنوبر⁦ناز🖋️

Thursday, 23 July 2020

قرب کے نہ وفا کے ہوتے ہیں

قرب کے نہ وفا کے ہوتے ہیں
جھگڑے سارے انا کے ہوتے ہیں
بات نیت کی صرف ہے ورنہ
وقت سارے دعا کے ہوتے ہیں
بھول جاتے ہیں مت برا کہنا
لوگ پتلے خطا کے ہوتے ہیں
وہ بظاہر جو کچھ نہیں لگتے
ان سے رشتے بلا کے ہوتے ہیں
وہ ہمارا ہے اس طرح شاید
جیسے بندے خدا کے ہوتے ہیں
بخش دینا بھی ٹھیک ہے لیکن
کچھ سلیقے عطا کے ہوتے ہیں
کچھ کو دنیا بکھیر دیتی ہے
کچھ پریشاں سدا کے ہوتے ہیں
وہ جو ہستی میں ڈوب جاتے ہیں
ان کے چرچے بلا کے ہوتے ہیں
اس کی فطرت ہی ایسی ہے اخترؔ
جیسے تیور ہوا کے ہوتے ہیں

حرام محبت کامقدر ہمیشہ ذلت ہی ہوتی ہے۔ 💕


💕 -حرام محبت کامقدر ہمیشہ ذلت ہی ہوتی ہے

یارانے عاشقی معشوقی لگاکر توقع کرنا کہ یہ ٹھیک ہوگا۔ ذلت ہی ملتی ہے, میری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بھائیوں یاد رکھو!
حرام محبت کا مقدر ذلت ہے بس !!! ایک بار ضرور پڑھنا

وہ ایک عجیب سی رات تھی۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کروں کیا نہ کروں شادی کی پہلی رات تھی اور دلہن بنی بیٹھی میری بیوی نے کہا کہ خبردار مجھے ہاتھ مت لگانا میں کسی اور سے محبت کرتی ہوں۔ یہ زبردستی کی شادی ہوئی ہے۔ اور یاد رکھو تم کچھ بھی کر لو میری محبت نہ حاصل کر پاؤگے۔ نہ میں تمہیں چاہونگی۔ اس کی انکھوں میں آنسو تھے۔
میں حیران وپریشان پاگلوں کی طرح اسے دیکھنے لگا اور سوچنے لگا کہ یہ کیا ہوگیا ہے۔ جب کچھ سمجھ نہ آیا تو اٹھا اور وضو کیا اور نماز کے لئے چلا گیا۔ اور اپنے اللہ سے ذکر کیا کہ یا رب یہ کیسا امتحاں ہے ؟
مجھے ڈر تھا بہت زیادہ ڈر۔ معاشرے کا ڈر خاندان والوں کا ڈر ۔ میں ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہوں اور ایسی اونچ نیچ پر ہمارے ہاں عزت کا جلوس نکل جاتا ہے۔ مختلف سوچیں آ جا رہی تھیں کہ اگر یہ صبح گھر گئی اور واپس نہ آئی تو میری عزت کا کیا ہوگا۔ کیا پتہ یہ اپنے گھر میں یہ ہی نہ کہہ دے کہ یہ نامرد ہے اس سے شادی ختم کرواؤ ۔
اک بار تو سوچا کہ زبردستی کرتا ہوں۔گناہ نہیں، میرے نکاح میں ہے مگر عالم دین ہوں نا تو میرا دل نہیں مانا۔ میں نے اس سے بات کرنا چاہی مگر مجھے گوارہ نہ ہوا کہ میں اس عورت کی منت کروں جس نے مجھے یوں ٹھکرا دیا۔
اللہ تعالی سے شکوے شکایتیں کرتا کرتا سو گیا۔۔
اگر اسے کسی اور سے محبت تھی تو نکاح کے لئے ہاں ہی نہ کرتی یا مجھے ہی بتا دیتی میں اس سے خود رشتہ ختم کر دیتا بات شادی تک بڑھتی ہی نا۔میری زندگی برباد تو نہ ہوتی۔میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا آدمی شادی پر ساری جمع پونجی لگا چکا تھا۔
خیر
صبح وہ اپنے گھر چلی گئی کوئی بات نہیں ہوئی۔ تین دن تک کوئی ہلچل نہیں ہوئی۔ تین دن بعد اس کی امی کی کال ائی کہ بیٹا تم آئے نہیں اپنی دلہن کو لینے تو میں لینے چلا گیا۔ میں نے وہاں بھی کوئی بات نہیں کی۔
ہم واپس گھر آگئے۔ میری بیوی میرے سامنے تو نہیں البتہ باہر جا کر یا گھر کی چھت پر جا کر ہر رات کو فون پر کسی سے باتیں کرتی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا تک نہیں کہ وہ کس سے باتیں کرتی کون ہے وہ۔ بس اک بار پوچھا تھا کہ اسے طلاق چاہیے ؟ اس نے کہا نہیں۔
اس کا فون پر جو عشق تھا اس کا مجھے کوئی مطلب نہیں تھا۔ پانچ ماہ ایسے ہی گزر گئے۔ میں کام سے تھکا ہارا رات میں گھر آتا کھانا باہر سے کھا کر آتا۔ اور جب بھی گھر آتا وہ فون پر ہی باتیں کر رہی ہوتی۔
اک دن اس نے پوچھا اک بات پوچھوں میں نے کہا پوچھ لو۔ اس نے کہا کیا آپ کو مجھے دیکھ کر طلب نہیں ہوتی ؟میں نے کہا شادی سے پہلے بھی تو کنٹرول ہی تھا نا، اور الحمدللہ عالم دین ہوں، اللہ کے ذکر و اذکار مجھے محفوظ رکھتے ہیں،تمہیں کیا لگتا ہے کہ اب بھی نہیں ہوسکے گا ؟ مگر اس رات بات کچھ اور تھی۔ میں سویا ہوا تھا کہ میرے موبائل کی گھنٹی بجی۔
فون میرے دوست کا تھا۔ اس نے مجھ سے کہا کہ تمہاری بیوی کسی اور مرد کے ساتھ فلانے ہوٹل پر بیٹھی ہے۔ مجھے پہلے تو یقین نہ آیا لیکن جب اپنی بیوی کو گھر نہ پایا تو بےحد غصہ آیا اتنا کہ مجھے اپنا دماغ پھٹتا ہوا محسوس ہوا۔ میں نے اس کی عزت رکھی کسی کو کچھ نہ بتایا پر اس نے میری عزت نہ رکھی۔
میں ہوٹل کی طرف چل دیا۔ خود کو پرسکون رکھا۔ وہاں اس کو کسی غیر مرد کے ساتھ بیٹھا دیکھا تو آواز دی اور کہا کہ چلو گھر چلو۔ وہ چپ چاپ گھر آگئی۔ گھر لاکر اسے میں نے انتہائی زور دار تھپڑ مارا کہ میری انگلیاں اس کے منہ پر چھپ سی گئی۔ اور اس کو بولا اب تم اپنے گھر دفع ہو جاؤ آج سے میری طرف سے آزاد ہو جب تمہیں طلاق چاہیے ہو تو کہہ دینا۔ مگر میرے ساتھ میرے گھر میں تم ہرگز نہیں رہ سکتی۔
وہ عورت یعنی میری بیوی آج بھی اپنے میکے گھر میں ہے۔ طلاق نہیں مانگی اس نے ۔ 
اور ہاں
جس کے عشق میں وہ پاگل تھی اس نے اس کو اپنایا ہی نہیں اور اپنا مطلب نکال کر بھاگ گیا۔ اک دن روتے ہوئے اسکی کال آئی تھی کہ مجھے اپنے نام سے محروم نہ کرنا بس ۔ بھلے ہی مجھے اپنے پاس جگہ نہ دو لیکن طلاق مت دینا۔ بس اک آخری خواہش پوری کر دو۔
میں نے اسکی خواہیش کا احترام کیا اسکو طلاق نہیں دی۔ 
اسکے بعد مجھے تین سے چار سال لگے خود کو نارمل انسان بنانے میں عورت پر یقین کرنے میں کہ ہر عورت اک جیسی نہیں ہوتی۔
پھر آخر میں نے دوسری عورت سے شادی کرلی۔
اب الحمداللہ میرے 3 بچے ہیں میری یہ دوسری والی بیوی بہت ہی نیک نکلی۔ پتا نہیں وہ دو تین سال جو میں نے حوصلے سے گزارے اس کی وجہ سےاللہ نے انعام کی صورت میں دیا کہ میں اب تھوڑی سی بھی ہمدردی کو بہت بڑی بات سمجھنے لگا تھا۔
میں ذرا سا بھی پریشان ہوجاؤں تو میری بیوی کی نیندیں اڑ جاتی ہیں اس کو مجھے سے عشق کی حد تک پیار ہے اور بےانتہا عشق۔ میں ذرا کام سے دیر سے آؤں یا کچھ میسج نہ کروں تو پریشان ہو جاتی سائے کی طرح آگے پیچھے آگے پیچھے۔بعض دفعہ تو میں جھنجھلا ساجاتا ہوں،اور اس سے جگھڑ پڑتا ہوں کہ اللہ کی بندی میں دودھ پیتا بچہ نہیں ۔
اک وہ پہلی عورت اک یہ عورت میں تو وہی تھا وہی ہوں۔

میری پہلے والی بیوی سنا ہے کہ اب پاگل ہو چکی ہے ۔میرے نام لکھ لکھ کر چومتی رہتی ہے۔ اور گلیوں میں پھرتی رہتی ہے۔ اسے اپنی ہوش ہی نہیں رہی اب ایک دو دفعہ زہر بھی کھا لیا مگر بچ گئی۔
لوگ اب بھی کہتے ہیں میں ظالم ہو اس پر ظلم اتنے کیے کہ وہ پاگل ہو گئی ہے
اب میں کیا کہوں لوگوں سے ؟

خلاصہ کلام:
حرام محبت کا مقدر ہمیشہ ذلت ہی ہوتی ہے۔ اگر سچ میں محبت کیا ہے تو شادی کرو نا میرے بھائیوں، اور وہ لڑکیاں جو رشتہ لگا ہونے کے باوجود بھی کسی اور سے تعلق بناتی ہیں، چلیں ٹھیک ہے آپ نے تعلق بنا لیا، جب تعلق بنا لیا تو اسے نبھانا سیکھیں، جب ایک بار ارادہ کر کیا کہ شادی اسی سے کرنی ہے تو پھر لاکھ طوفان آئے یا جان پہ بن آئے، اپنے زبان پر قائم رہو، لڑکیوں میں آج کل یہ بات بہت عام ہو چکی ہے، کسی لڑکے کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ کرتی ہیں اور پھر چھوڑ دیتی ہیں، پہلے تو محبت کا جھوٹا دعوی کرتی ہیں اور پھر اچانک سب ختم، محبت ٹائم پاس نہیں ہے، حقیقی محبت اگر ہے تو اسے نکاح کے ذریعہ جائز بناؤ، ورنہ جسے تم نے ٹھکرا دیا اور دھوکہ دیا اگر اُس انسان کی آہ لگ گئی، تو تمہیں زندگی میں کبھی خوشی نہیں مل پائیگی.... جیسے میرا واقعہ ہی لے لیں، میں نے اپنی پہلی بیوی کیلیے کوئی بدعا نہیں کی تھی... لیکن میرے دل سے جو آہیں نکلی تھیں اس کہ سزا آج بھی وہ بھگت رہی ہے... اور وہ لڑکے جو لڑکیوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں ان کی حالتیں اس سے بھی بدتر ہوں گی... یارانے عاشقی معشوقی لگا کر توقع کرنا کہ یہ ٹھیک ہوگا۔ ذلت ہی ملتی ہے۔
میری بچیوں بہنوں بیٹیو، بھائیوں.. یاد رکھو، جب محبت کرتے ہو تو اسے نبھاؤ، نکاح کرو، کسی کی زندگی کے ساتھ مت کھیلو... یاد رکھو 
حرام محبت کا مقدر ذلت ہے بس ...!!! 
یہ شعر ہمیشہ یاد رکھنا کہ
ازل سے ہے مکافات عمل کا سلسلہ قائم
رلایا جس نے اوروں کو وہ خود بھی چشم تر ہوگا
اگر میرے کسی بہن بھایٓی کو میری بات بُری لگی ہو تو دل سے معذرت کرتی ہوں۔😢
┄┄┅┅✪❂✵🔵✵❂✪┅┅┄┄
📜☜ہمارے مضامین پڑھیں، عمل کریں ،شئیر کریں اور اپنے احباب کو اس بلاگ و گروپ سے جوڑیں
 
واٹس ‏ایپ ‏گروپ ‏میں ‏شامل ‏ہوں

┄┄┅┅✪❂✵🔵✵❂✪┅┅┄┄
نعت ، نظم ، حمد ، غزل اور تقاریر وغیرہ سے مستفیض ہونے کیلئے میرے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں

🚀

جــزاکم الله خیــــرا واحــسن الــجــــزاء

ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے کام: ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں بہت سارے کام اللہ اور اسکے رسول کو محبوب ہیں۔ ان میں پہلا نمبر حج اور عمرے کا ہے۔ ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں سب سے زیادہ افضل اور مبارک کام حج اور عمرے کا ہی ہے۔ احادیث مبارکہ میں ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں عمرے اور حج کے فضائل کثیر تعداد میںآئے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کا مفہوم ہے کہ’’ ایک عمرے سے دوسرے عمرے تک کے گناہ عمرے سے معاف ہوجاتے ہیں اور حج مبرور کا اجر جنت کے سوا کچھ نہیں۔‘‘