Thursday, 23 July 2020

قرب کے نہ وفا کے ہوتے ہیں

قرب کے نہ وفا کے ہوتے ہیں
جھگڑے سارے انا کے ہوتے ہیں
بات نیت کی صرف ہے ورنہ
وقت سارے دعا کے ہوتے ہیں
بھول جاتے ہیں مت برا کہنا
لوگ پتلے خطا کے ہوتے ہیں
وہ بظاہر جو کچھ نہیں لگتے
ان سے رشتے بلا کے ہوتے ہیں
وہ ہمارا ہے اس طرح شاید
جیسے بندے خدا کے ہوتے ہیں
بخش دینا بھی ٹھیک ہے لیکن
کچھ سلیقے عطا کے ہوتے ہیں
کچھ کو دنیا بکھیر دیتی ہے
کچھ پریشاں سدا کے ہوتے ہیں
وہ جو ہستی میں ڈوب جاتے ہیں
ان کے چرچے بلا کے ہوتے ہیں
اس کی فطرت ہی ایسی ہے اخترؔ
جیسے تیور ہوا کے ہوتے ہیں

No comments:

Post a Comment