Friday, 18 September 2020

Mere Papa


*_میرے دل عزیز پاپا وہ ایک عظیم انسان ہیں ان کے اندر محبت، شفقت، زندگی کے پیکر اور انسانیت کا نچوڑ ہے_*
*_میرے پاپا میں انسانیت کوٹ کوٹ کر بھری ہے  آپ کوئی عالم تو نہیں ہیں لیکن عمل کے دلدادہ ہیں کوئی حافظ یا قاری تو نہیں ہیں لیکن اللہ کی کتاب کی محبت ان کی رگ رگ میں ہے سنت رسول کے عالم نہیں لیکن عمل ایسا ہے کہ عالم سے کم نہیں اسی لئے تو ہر دیکھنے والا انہیں عالم سمجھ کر مولانا کہتا ہے ماشاءاللہ_*

*_مجھے خوشی ہوتی ہے اس بات پر کہ میں ان کی بیٹی ہوں پر افسوس ہے ان کی طرح نہیں ہوں اے کاش میرے اندر بھی وہ صفت موجود ہوتی جو میرے بابا کے اندر ہے جیسے کہ مثال کے طور پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی بیٹی فاطمہ بالکل اپنی باپ کی طرح چال ڈھال چلنے پھرنے کا طریقہ بالکل ایک تھا*_

*میرے پاپا کے بولنے کا طریقہ اتنا خوشگوار ہے کہ ماشاء اللہ اس کی مثال خود آپ ہیں*

*گھر میں سب سے پیار سے باتیں کرنا سب کے ساتھ دل لگی کرنا کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھ کر انکی چلانے کی عادت نہیں ہے بلکہ*
*اگر سمجھاتے ہیں تو اتنی ہمدردی سے سمجھاتے کہ ان کی باتیں دل میں بیٹھ جاتی ہیں*  *اللّٰہ میرے والدین کو تاعمر سلامت رکھے*

Monday, 7 September 2020

میری تحریر

زندگی کی الجھنوں نے میری شرارتوں کو کم کر دیا


اور لوگ سمجھنے لگے ہیں کہ ہم سمجھ دار ہو گئے
صنوبر ناز⁦________🖋️


Sunday, 6 September 2020

Happy Teacher's Day



السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایسا کہاں سے لاؤں تجھ سا کہیں جسے۔۔۔۔کاتبہ⁦🖋️___⁩صنوبر ناز

الحمدللہ مختار احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی ایام  کو بڑی ہی سمجھداری سے ایسے کام کے لیے وقف کردیا جو تاقیامت آنے والے انسانوں کے لیے ایک مثال بن گئی 
جس دن میرے ناظم صاحب کا انتقال ہوا تھا وہ دن قیامت خیز تھا بہت چھوٹی تھی میں اللہ جانے مجھے انسے کیوں اتنی محبت ہے انھوں نے مجھے دعائیں دیں تھی جب میں نے ہوسٹل میں قرات کی تھی
انمیں میں اپنے والد کو دیکھتی تھی
اگر اللہ نے مجھے فرزند عطا کیا تو ان شاءاللہ میں اسکا نام مختار رکھونگی اور اسے انکی شخصیت سے آگاہ کرونگی
وہ بہت اعلیٰ شخصیت تھے جو مجھے اب کہیں نہیں ملتی
دیوان غالب کا شعر ہے
ایسا کہاں سے لاؤں تجھ سا کہیں جسے