Sunday, 4 December 2022

درد سہنے کی________ عادی ہو گئی ہے خود سے لاپرواہ رہنے کی عادی ہو گئی ہے جو لڑکی نازوں میں پلی بڑھی اپنے بابا کی گڑیا زمانے کے حوادث سہنے کی عادی ہو گئی ہے آنکھیں ویراں ہیں لب پہ تبسم بکھیرے غم ضبط کرنے کی______ عادی ہو گئی ہے کبھی کرتی نہیں ہے شکایت کسی سے جذبات ضبط کرنے کی عادی ہو گئی ہے خود کو بھُلا کر لوگوں___کا پاس رکھتی ہے دیکھو وہ اپنا کتنا___ خیال رکھتی ہے از_________________ حافظہ صنوبر ناز زہراوی


Sanober Naaz Zohrawi

No comments:

Post a Comment